ہر سال 31 مئی کو دنیا بھر میں انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ لوگوں کو تمباکو نوشی کے مضر اثرات سے آگاہ کیا جا سکے اور صحت مند طرزِ زندگی کو فروغ دیا جا سکے۔ اس دن کا آغاز عالمی ادارۂ صحت (WHO) نے 1987ء میں کیا تھا، اور تب سے یہ دن تمباکو کی لعنت کے خلاف ایک مضبوط عالمی پیغام بن چکا ہے۔ اس سال کا تھیم ہے: ''چمکدار مصنوعات، تاریک ارادے‘‘ (Bright Products, Dark Intentions) کے عنوان سے منایا جا رہا ہے۔ اس تھیم کے ذریعے تمباکو اور نکوٹین کی صنعتوں کی اُن خطرناک حکمتِ عملیوں کو بے نقاب کیا جا رہا ہے جو وہ نوجوانوں کو اپنی مصنوعات کی جانب راغب کرنے کیلئے اپناتے ہیں۔ جدید اور دلکش پیکنگ، فلیورز کا اضافہ اور سوشل میڈیا پر مارکیٹنگ ایسی ہی تدابیر ہیں جن کے ذریعے نئی نسل کو اس زہر آلود عادت کا شکار بنایا جا رہا ہے۔دنیا میں ہر سال 80 لاکھ سے زائد اموات تمباکو نوشی سے منسلک بیماریوں کی وجہ سے ہوتی ہیں۔ پھیپھڑوں کا سرطان، دل کی بیماریاں، بلند فشار خون اور دیگر کئی مہلک امراض کا تعلق تمباکو نوشی سے ہے۔ افسوسناک امر یہ ہے کہ صرف تمباکو نوش افراد ہی نہیں بلکہ ان کے اردگرد موجود غیر تمباکو نوش افراد بھی متاثر ہوتے ہیں۔پاکستان میں تمباکو نوشی ایک سنجیدہ مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ نوجوان نسل خاص طور پر اس کی زد میں ہے۔ سرکاری سطح پر کئی اقدامات کیے گئے ہیں، جیسے عوامی مقامات پر تمباکو نوشی کی ممانعت، تعلیمی اداروں میں سگریٹ نوشی پر پابندی اور تمباکو مصنوعات کی تشہیر پر بندش۔ لیکن ان قوانین پر عملدرآمد کمزور ہے اور مارکیٹ میں ہر جگہ سستے داموں تمباکو مصنوعات کی دستیابی ان تمام کوششوں کو کمزور کرتی ہے۔تمباکونوشی سے ہونیوالے نقصاناتجب کوئی انسان تمباکونوشی کرتا ہے تو سات ہزار سے زائد کیمیائی مادے اس کے جسم میں داخل ہو جاتے ہیں۔ کینسر سوسائٹی آئر لینڈ اور امریکن لنگ ایسوسی ایشن نے ان خطرناک اور مہلک ترین کیمیائی مادوں کی باقاعدہ نشاندہی کی ہے اور بتایا ہے کہ یہ کس قدر انسانی صحت کیلئے خطرناک ہیں جنہیں تمباکو نوش جانتے بوجھتے اپنے جسم میں داخل کرتے ہیں اور اس کے نتیجے میں مختلف مہلک امراض میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جب کوئی انسان سگریٹ، پان ، نسوار، گٹکا ، شیشہ یا حقے کا استعمال کرتا ہے تو یہ تمام نقصان دہ کیمیائی مادے جن میں کاربن مونو آکسائیڈ، سلفر ڈائی آکسائیڈ، سائنائڈف، ٹار وغیرہ شامل ہیں اس کے پھیپھڑوں اور جسم کے دیگر حصوں تک پہنچ جاتے ہیں۔پھیپھڑوں کا کینسر90فیصد تمباکو کی وجہ سے ہوتا ہے۔انسانی نفسیات پر اثراتتمباکونوشی کے صرف انسانی جسم ہی نہیں ، نفسیات پر بھی انتہائی منفی اثرات پڑتے ہیں۔ عام مشاہدہ ہے کہ تمباکو کا استعمال کرنے والے ذہنی تناؤ کو کم کرنے، تھکاوٹ کو دور کرنے، سکون کے حصول اور پریشانی سے نجات کو اس کا جواز بناتے ہیں۔ اکثر لوگ بے بنیاد طور پر یہ سمجھتے ہیں کہ تمباکونوشی ان کیلئے آسودگی و سکون کا باعث ہے اور اس کے ساتھ ساتھ ان کی بوریت کو دور کرنے میں بھی اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ان بے بنیاد خیالات کو امریکی یونیورسٹی کی طبی تحقیق میں غلط ثابت کیا گیا ہے۔ اس تحقیق کے مطابق تمباکونوشی نفسیاتی دباؤ کم کرنے کی بجائے ذہنی دباؤ اور ڈپریشن میں اضافے کا باعث بنتی ہے۔ سیکنڈ ہینڈ سموکنگتمباکونوشی سے خود اس فرد کی زندگی اور صحت پر جو برے اثرات پڑتے ہیں ، وہ اپنی جگہ مسلمہ ہیں لیکن دوسری جانب دوسرے ایسے لوگ جو سگریٹ نوشی نہیں کرتے، وہ بھی اس کا خمیازہ بھگتتے ہیں۔ اس عمل کو ''پیسو سموکنگ‘‘ کہا جاتا ہے۔ ہمارے ہاں اکثر مشاہدے میں آیا ہے کہ گھر کا ایک فرد اگر تمباکونوشی کرتا ہے تو اس دوران اس کے اہل خانہ اور خاندان کے دیگر افراد بھی اس کے ہمراہ موجود ہوتے ہیں۔ اس کے دہرے اثرا ت ہوتے ہیں۔ ایک تو اس کے بچوں اور دیگر کم عمر افراد میں اس عمل کا شوق پیدا ہوتا ہے دوسرا وہ اس کے دھوئیں کے منفی اثرات کی براہ راست زد میں ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ ثابت ہوا ہے کہ تمباکو نوش کے ساتھ رہنے والا ایک گھنٹے میں جتنا تمباکو سونگھتا ہے، وہ ایک سگریٹ پینے کے برابر ہے۔ تمباکونوشی سے نجاتتمباکو کی عادت پڑنے کے بعد اس کو چھوڑنا آسان نہیں لیکن اگر انسان عزم کر لے تو سب کچھ ممکن ہے۔ تمباکونوشی سے نجات کیلئے سب سے زیادہ ضروری اور بنیادی چیز قوت ارادی ہے۔ یہ معلوم ہے کہ ماہِ رمضان میں تمباکونوش حضرات بھی سحری تا افطار اس عادت کو ترک کئے رکھتے ہیں۔اگر ذرا سی کوشش کی جائے تو اس عادت سے ہمیشہ کیلئے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ اسی بناء پر ماہِ رمضان المبارک کو تمباکونوشی سے نجات کیلئے ایک قیمتی موقع کے طور پر بیان کیا جاتا ہے ۔ دورانِ روزہ سگریٹ نوشی ترک کرنے سے 8 گھنٹے بعد خون میںنکوٹین اور کاربن مونوآکسائیڈ کی سطح نصف سے کم رہ جاتی ہے جبکہ 48 گھنٹے بعد جسم اور پھیپھڑے کاربن مونوآکسائیڈ سے پاک ہوجاتے ہیں۔ اس طرح اگر تھوڑی سی کوشش کی جائے تو اس عادت کو پختہ بنا کر رمضان کے بعد بھی اس تمباکوشی سے چھٹکارا پایا جا سکتا ہے۔ ہم کیا کر سکتے ہیں؟انسداد تمباکو نوشی صرف حکومتوں کی ذمہ داری نہیں بلکہ یہ ایک اجتماعی کوشش کا تقاضا کرتا ہے۔والدین اپنے بچوں پر نظر رکھیں اور اْنہیں تمباکو کے نقصانات سے آگاہ کریں۔ اساتذہ تعلیمی اداروں میں آگاہی مہمات کا آغاز کریں۔ میڈیا صحت مند طرزِ زندگی کی تشہیر کرے اور تمباکو نوشی کے خلاف سخت مہم چلائے۔ عوامی مقامات پر قوانین کی خلاف ورزی کی صورت میں رپورٹنگ کو فروغ دیا جائے۔انسداد تمباکو نوشی کا عالمی دن ہمیں ایک موقع فراہم کرتا ہے کہ ہم اجتماعی طور پر سوچیں، اقدامات کریں اور تمباکو کے خلاف اپنی آواز بلند کریں۔ یہ صرف ایک دن کا پیغام نہیں، بلکہ ایک مستقل طرزِ فکر ہے جس کے ذریعے ہم اپنے معاشرے کو صحت مند، محفوظ اور خوشحال بنا سکتے ہیں۔