مصنوعی ذہانت (AI)سے لیس انقلابی آلہ نے جلد کے کینسر کی ابتدائی اور بروقت تشخیص کو ممکن بنا کر دنیا کے ان لاکھوں افراد کیلئے اُمید کی کرن روشن کر دی ہے جو دور دراز، پسماندہ علاقوں میں بنیادی طبی سہولیات سے بھی محروم ہیں۔ یہ انقلابی آلہ خاص طور پر ان خطوں کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے جہاں ماہر امراض جلد (ڈرماٹالوجسٹ) تک رسائی ممکن نہیں، اور مریض اکثر بیماری کی سنگین حالت تک پہنچنے کے بعد ہی تشخیص اور علاج کی طرف آتے ہیں۔یہ آلہ ہیریئٹ واٹ یونیورسٹی سکاٹ لینڈ (Heriot-Watt University)کی پی ایچ ڈی کی طالبہ ٹیس واٹ نے تیار کیا ہے جو دنیا کے دور دراز علاقوں میں جلد کے کینسر کی تشخیص کے طریقہ کار کو یکسر بدل کر رکھ دے گا۔ اس آلہ کی خاص بات یہ ہے کہ اس کے ذریعے انٹرنیٹ یا ماہر امراض جلد (ڈرما ٹالوجسٹ) کے بغیر بھی جلد کے کینسر کی تشخیص ممکن ہے۔ ڈیوائس کے ساتھ ایک کیمرہ منسلک ہے، جس کی مدد سے مریض یا مقامی طبی نمائندہ متاثرہ جلد کی تصویر لیتا ہے۔ اس کے بعد یہ نظام، جدید امیج ریکگنیشن ٹیکنالوجی استعمال کرتے ہوئے، تصویر کو ہزاروں پہلے سے محفوظ شدہ نمونوں سے موازنہ کرتا ہے اور فوری طور پر تشخیص فراہم کرتا ہے۔ پھر یہ نتائج مقامی جنرل فزیشن کو بھیجے جاتے ہیں، جس سے علاج میں تاخیر کے بغیر فوری آغاز ممکن ہو جاتا ہے۔یہ خودکار تشخیصی نظام ان ابتدائی آلات میں سے ایک ہے جو خاص طور پر دور دراز طبی استعمال کیلئے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ ٹیس واٹ کے مطابق گھر بیٹھے صحت کی سہولیات فراہم کرنا آج کے دور میں نہایت اہم ہے، خاص طور پر جب جنرل فزیشن کی اپوائنٹ منٹس کیلئے طویل انتظار کرنا پڑ رہا ہو۔ماہرین کے مطابق فی الحال یہ آلہ 85 فیصد درستگی کے ساتھ کام کر رہا ہے، لیکن جیسے جیسے اسے مزید تصویری ڈیٹاسیٹس اور مشین لرننگ میں بہتری حاصل ہو گی، اس کی کارکردگی میں مزید اضافہ متوقع ہے۔تحقیقی ٹیم ''نیشنل ہیلتھ سروس‘‘(NHS) سے منظوری کے بعد اسے عوامی سطح پر آزمانے کا ارادہ رکھتی ہے۔ ابتدائی مرحلے میں اس کا آغاز اسکاٹ لینڈ کے دیہی علاقوں سے کیا جائے گا، تاہم یہ ٹیکنالوجی ان تمام خطوں کیلئے فائدہ مند ثابت ہو سکتی ہے جہاں ڈرماٹالوجی کی سہولیات محدود یا نہ ہونے کے برابر ہیں۔ ہیریئٹ واٹ یونیورسٹی کے محققین کا یہ بھی ماننا ہے کہ یہ آلہ ان مریضوں کیلئے بھی فائدہ مند ہوگا جو معذور یا گھر تک محدود ہیں، کیونکہ اس سے بروقت تشخیص پہلے سے کہیں زیادہ آسان ہو جائے گی۔یہ نئی AI ڈیوائس اور اس جیسی ٹیکنالوجیز زیادہ ترانسانوں تک ابتدائی طبی تشخیص پہنچانے کا راستہ ہموار کر رہی ہیں۔ اگرچہ مکمل کلینیکل نفاذ میں وقت لگ سکتا ہے، لیکن دور دراز علاقوں میںسکن کینسر کا بروقت پتہ لگانا اب ممکن ہو رہا ہے اور ایسے ٹولز زندگی بچانے والے ثابت ہوسکتے ہیں۔