دنیا بھر میں عسکری مراتب کی باقاعدہ درجہ بندی ہوتی ہے جس کے ذریعے افواج میں قیادت، اختیارات اور ذمہ داریوں کا تعین کیا جاتا ہے۔ ان مراتب میں سب سے اعلیٰ اور باوقار عہدہ ''فیلڈ مارشل‘‘ (Field Marshal) کا ہوتا ہے، جو عموماً جنگی مہارت، عسکری خدمات اور قومی سطح پر دفاعی خدمات کے اعتراف کے طور پر دیا جاتا ہے۔ یہ عہدہ اکثر علامتی نوعیت کا بھی ہوتا ہے لیکن اس کی تاریخی اہمیت اور عسکری وقار غیر معمولی ہے۔فیلڈ مارشل ایک پانچ ستارہ فوجی عہدہ ہے جو بری فوج میں دیا جاتا ہے۔ یہ عہدہ عام طور پر کسی افسر کو اس وقت دیا جاتا ہے جب وہ نہ صرف افواج کی قیادت کے اعلیٰ معیار پر پورا اترے بلکہ قومی سطح پر اس کی عسکری خدمات نمایاں ہوں۔ فیلڈ مارشل کا رینک جنرل سے بھی بلند ہوتا ہے اور یہ جنگی تاریخ میں ایک مخصوص مقام رکھتا ہے۔عہدے کا تاریخی پس منظرفیلڈ مارشل کا تصور سب سے پہلے یورپ میں ابھرا تھا۔ خاص طور پر جرمنی، فرانس اور برطانیہ میں۔ اس کا آغاز 17ویں صدی کے دوران ہوا۔ جرمنی میں ''فیلڈ مارشل‘‘ (Feldmarschall) کا عہدہ سلطنتِ مقدسِ روم (Holy Roman Empire) کے دور میں مستعمل تھا جبکہ فرانس میں بھی اس کا ہم پلہ عہدہ ''مارشل آف فرانس‘‘ (Marshal of France) کے نام سے جانا جاتا تھا۔ برطانیہ میں فیلڈ مارشل کا عہدہ 1736ء میں متعارف ہوا اور تب سے اب تک یہ عہدہ مخصوص عسکری شخصیات کو دیا جاتا رہا ہے۔ برطانوی سلطنت کے زیرِ اثر ممالک، بشمول پاکستان،بھارت، آسٹریلیا، مصر اور دیگر ممالک میں بھی یہ عہدہ وقتاً فوقتاً دیا جاتا رہا ہے۔ بعض ممالک میں، جیسا کہ سپین اور میکسیکو، یہ عہدہ کبھی ڈویژنل کمانڈ کی نشاندہی کرنے کیلئے استعمال ہوتا تھا جبکہ پرتگال اور برازیل میں یہ بریگیڈ کمانڈ کیلئے۔ بہرحال یہ رینک انتہائی معتبر ہے اس لیے پوری تاریخ میں کچھ انتہائی نامور عسکری عہدیدار ہی اس عہدے کو حاصل سکے ہیں۔ خصوصیات و علامتی حیثیت٭...فیلڈ مارشل کا عہدہ عمومی طور پر پانچ ستارہ (Five star) درجہ رکھتا ہے۔ ٭...تاحیات ہوتا ہے یعنی ریٹائرمنٹ کے بعد بھی یہ اعزازی حیثیت میں برقرار رہتا ہے۔٭... اسے قومی ہیرو یا جنگی فاتح کے طور پر اعزاز کے طور پر دیا جاتا ہے۔ ٭...اس کا تعلق عام فوجی کمان سے کم اور قومی اعزاز سے زیادہ ہوتا ہے۔٭...اکثر ممالک میں یہ عہدہ علامتی ہوتا ہے تاہم اس کے حامل عسکری مشاورت یا عسکری نمائندگی کی سطح پر موجود رہتے ہیں۔ فیلڈ مارشل کے مشہور حاملینفیلڈ مارشل برنارڈ مونٹگمری (برطانیہ) : دوسری جنگ عظیم کے ممتاز برطانوی جنرل جنہوں نے نازی جرمنی کے خلاف افواج کی قیادت کی۔فیلڈ مارشل برنارڈ مونٹگمری شاید جدید سینئر رینکنگ برطانوی افسران میں سب سے زیادہ مشہور ہیں۔ انہوں نے پہلی جنگ عظیم اور آئرش جنگِ آزادی میں خدمات انجام دیں لیکن غیر مبہم طور پر اپنی شہرت دوسری جنگ عظیم میں اپنی خدمات کے دوران حاصل کی۔ انہوں نے شمالی افریقہ میں اروین رومیل کے خلاف اتحادیوں کی قیادت کی نیز اٹلی اور نارمنڈی میں لینڈنگ کے دوران برطانوی اور کینیڈین افواج کی قیادت کی۔فیلڈ مارشل ارون رومیل (جرمنی) : نازی جرمنی کے مشہور ''ڈیزرٹ فاکس‘‘جنہوں نے شمالی افریقہ میں جنگ لڑی۔ ایرون رومیل نے دوسری جنگ عظیم کے شمالی افریقی تھیٹر میں فوجوں کی قیادت کی اور فرانس پر حملے کے دوران 7ویں پینزر ڈویژن کی کمان کی۔جلد ہی انہیں شمالی افریقہ منتقل کر دیا گیا جہاں انہوں نے ایک ٹینک کمانڈر کی حیثیت سے خاصی شہرت حاصل کی اور اس کے بعد فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی حاصل کر لی۔ اسی مہم کے دوران انہیں ''ڈیزرٹ فاکس‘‘ کا لقب ملا۔ ایرش جارج ایڈورڈ وون مانسٹائن:پہلی جنگ عظیم میں خدمات انجام دینے کے بعد ایرش وون مانسٹائن کو ایک مضبوط حکمت کار سمجھا جاتا تھا۔جب وہ دوسری جنگ عظیم میں جرمن فوجی صفوں میں آگے بڑھے۔ درحقیقت یہ ان کا منصوبہ تھا جسے 1940ء میں فرانس پر حملے کے لیے منتخب کیا گیا تھا تاہم جنگ میں ان کا بنیادی کردار جون 1941ء میں شروع ہونے والے سوویت یونین پر حملے میں تھا۔ وان مانسٹین کو یکم جولائی 1942ء کو سیواستوپول کے محاصرے اور جزیرہ نما کرچ کی جنگ کے بعد فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دی گئی۔ سوویت یونین میں ان کی کئی کوششیں ناکام رہیں لیکن 1943ء میں کرسک کی جنگ کے دوران انہوں نے کامیابی حاصل کی تاہم اپنی فوجوں کی کمان کرتے ہوئے جرمن قیادت کے ساتھ جنگ لڑنے کے طریقوں کے بارے میں ان کے مسلسل اختلافات رہے۔ایچ آر ایچ پرنس فلپ:ہز رائل ہائینس پرنس فلپ، ڈیوک آف ایڈنبرا اور مرحوم ملکہ الزبتھ دوم کے شوہر نے دوسری جنگ عظیم میں خدمات انجام دیں لیکن یہ اس وجہ سے نہیں تھا کہ انہیں فیلڈ مارشل بنایا گیا۔ جب جنگ شروع ہوئی تو انہوں نے پہلے ہی ڈارٹموتھ میں برطانوی رائل نیول کالج میں شرکت کرتے ہوئے بحری کیریئر کا آغاز کر دیا تھا۔وہیں ان کی ملاقات اپنی مستقبل کی شریک حیات سے ہوئی۔ انہوں نے پوری جنگ میں بحریہ میں خدمات انجام دیں۔ 1940ء میں انہوں نے بحر ہند میں تعینات ایک جہاز پر خدمات انجام دیں اور پھر 1941ء میں سکندریہ‘ مصر چلے گئے۔ زیادہ دیر نہیں گزری تھی کہ انہیں فرسٹ لیفٹیننٹ کے عہدے پر ترقی دے دی گئی۔ یہ عہدہ جنگ کے خاتمے پر ان کے پاس برقرار رہا اور 1947ء میں انہوں نے الزبتھ کر لی۔ جب 1952ء میں اُن کی اہلیہ تخت نشین ہوئیں تو فلپ کو متعدد فوجی عہدے دیئے گئے جن میں برطانیہ کے فیلڈ مارشل کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ اور آسٹریلیا میں بھی عہدے شامل تھے۔پاکستان میں فیلڈ مارشل کا عہدہپاکستان میں آج تک صرف دو شخصیات کو فیلڈ مارشل کا درجہ دیا گیا ہے: جنرل محمد ایوب خان اور جنرل سید عاصم منیر۔ایوب خان کا فیلڈ مارشل بننا ایوب خان پاکستان کے پہلے مقامی سپہ سالار تھے جنہیں 1951ء میں آرمی چیف بنایا گیا۔ 1958ء میں وہ ملک کے پہلے فوجی آمر کے طور پر ابھرے جب انہوں نے مارشل لاء نافذ کیا۔1959ء میں بطور صدر اور آرمی چیف انہوں نے خود کو فیلڈ مارشل کے عہدے پر ترقی دے دی۔ ان کا یہ اقدام بعض حلقوں میں سیاسی علامتی قدم سمجھا گیا جس کا مقصد اپنی طاقت اور وقار کو فوجی اور سیاسی دونوں سطح پر مستحکم کرنا تھا۔ ان کے دورِ حکومت میں فیلڈ مارشل کی وردی، سلامی اور دیگر اعزازات کا استعمال سرکاری طور پر ہونے لگا۔یہ امر قابلِ غور ہے کہ ایوب خان کو یہ عہدہ جنگی فتوحات یا عسکری میدان میں عظیم کارنامے انجام دینے کے باعث نہیں بلکہ بطور سیاسی حکمران خودساختہ طور پر دیا گیا تھا، جس پر بعد ازاں کئی تجزیہ نگاروں اور تاریخ دانوں نے تنقید کی۔