سوشل میڈیا ذمہ داری کے ساتھ استعمال کریں
معاشرے میں سوشل میڈیا کا رجحان جس تیزی سے بڑھ رہا ہے اسی تیزی سے اس کے درست استعمال کے بارے میں آگاہی نہیں دی جا رہی۔پاکستان میں تقریبا 30 ملین شہریوں کو انٹرنیٹ کی سہولت دستیاب ہے، ان میں سے 10 ملین شہری فیس بک جبکہ 2 ملین ٹوئٹر استعمال کرتے ہیں۔ یہاںگزشتہ چند برسوں کے دوران ایسے واقعات رونما ہوئے ہیں، جن میں فیس بک پر جعلی اکاؤنٹ بنا کر لوگوں کو دھوکہ دیا گیا۔ اسی طرح ای میل یا سوشل میڈیا اکاؤنٹ ہیک کر کے لوگوں کی ذاتی معلومات حاصل کی گئیں۔ چند ماہ قبل کراچی میں فیس بک کے ذریعے ایک بچے کو اغوا کر لیا گیا تھا جو ظاہر کرتا ہے کہ سوشل میڈیا کے ذریعے سنگین جرائم کا ارتکاب کس حد تک ممکن ہے۔اس خطرے سے نمبٹنے کے لیے سب کو آگے آنا پڑے گا۔ والدین کی رہنمائی اور دلچسپی سے بہت سے ممکنہ خطرات سے بچا جا سکتا ہے۔سوشل میڈیا میں سکیورٹی کے حوالے سے معلومات کو تعلیمی نصاب کا حصہ بنانا چاہیے۔ اسکولوں میں کمپیوٹر اور انٹرنیٹ کے مضامین پڑھائے جاتے ہیں اس لیے ضروری ہے کہ بچوں کو سوشل میڈیا کی سکیورٹی اور نقصانات کے بارے میں بھی بتایا جائے۔ یہ اس وقت تک ممکن نہیں ہے، جب تک صوبائی حکومتیں کمپیوٹر کے نصاب میں سوشل میڈیا سکیورٹی اینڈ سیفٹی کے مضمون شامل نہیں کرتیں۔ اس کے ساتھ ساتھ فیس بک یا موبائل کے غلط استعمال کے باعث پیش آنے والے سنگین جرائم کے بارے میں بھی طلبا کو بتایا جانا ضروری ہے۔ بہت سی نیوز ویب سائٹس نوجوانوں اور عام شہریوں کو کالم اور بلاگ لکھنے کا موقع فراہم کرتی ہے۔لیکن یہ بھی ہے کہ اس وقت سوشل میڈیا پر بہت سے جعلی اکاؤنٹس موجود ہیں۔ نوجوانوں کو چاہیے کہ جب بھی انہیں دوست بننے کی درخواست بھیجتا ہے تو تصدیق کیے بغیر اسے قبول نہ کریں۔ ذاتی زند گی میں ہم ہر کسی پر اعتبار نہیں کرتے تو سوشل میڈیا پراتنی جلدی بھروسہ کیسے کر لیتے ہیں۔ اس کے علاوہ والدین کو سافٹ ویئر کے ذریعے انٹرنیٹ پر اپنے بچوں کی سرگرمیوں کو دیکھنا چاہیے اور بچوں کو بتانا چاہیے کہ انٹرنیٹ پر ان کی سرگرمیوں کی نگرانی کی جا رہی ہے۔معاشرے میں سمارٹ فونز کا استعمال دولت اور اعلیٰ مقام رکھنے کی علامت بن چکا ہے لیکن نابالغوں کو سمارٹ فونز دینے سے انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا پر ان کی سرگرمیوں پر نظر رکھنا نہایت مشکل ہے۔ سوشل میڈیا پر اپنی ذاتی معلومات نہ دیں جیسے مو بائل نمبر، گھر کا پتہ اور ذاتی تصاویر۔ اپنا اسٹیٹس لکھتے وقت بھی احتیاط کریں۔ کبھی بھی یہ نا لکھیں کہ آپ کہاں ہیں اور کیا کر ر ہے ہیں۔ کچھ لوگوں نے فیس بک یا ٹوئٹر پر لکھا ہوتا ہے کہ میں گھر میں تنہا ہوں، اسکول یا کالج کے راستے میں ہوں یا فلاں مارکیٹ میں ہوں۔ اس طرح منفی عزائم رکھنے والے لوگوں کے مقاصد آسان ہو جاتے ہیں۔٭…٭…٭