گہرہونے تک
رنگیلاکے چچا زاد بھائی طور گل خان کا پہلا انٹر ویو نشر کیا گیا رنگیلا پاراچنار میں پیدا ہوئے جسے تینوں اطراف سے افغانستان نے گھیر رکھا ہے ، وہ نو سال کی عمر میں پشاور منتقل ہو گئے’’دنیا نیوز‘‘ نے فن و ادب سے وابستہ معروف شخصیات کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے دستاویزی پروگرام ’’گہر ہونے تک ‘‘ کا آغاز کر دیا ۔پروگرام کا آغاز پاکستان فلم انڈسٹری کی تاریخ ساز شخصیت ’’رنگیلا ‘‘ کی زندگی پر بنائی گئی ڈاکو منٹری سے کیا گیا ۔ اس ڈاکومنٹری میں پہلی بار رنگیلا کے چچا زاد بھائی طور گل خان کا انٹر ویو نشر کیا ہے ۔چار دہائیوں سے زائد عرصہ تک نہ صرف فلم انڈسٹری بلکہ دلوں پر راج کرنے والے فنکار رنگیلا کی زندگی کے بہت سارے پہلوؤں سے ابھی تک ان کے مداح بے خبر ہیں ۔لوگ اس رنگیلا کو جانتے ہیں جس کے سکرین پر آتے ہی اداس چہروں پر ہنسی آجاتی تھی لیکن یہ بہت کم لوگ جانتے ہیں کہ ساری زندگی لوگوں میں خوشیاں بانٹنے والے رنگیلا کو ذاتی زندگی میں کتنے مصائب دیکھنے پڑے ۔پارہ چنار میں پیدا ہونے والے سعید خان المعروف رنگیلا کو نو سال کی عمر میں یتیمی کی حالت میں اپنی بہن کے ہمراہ پشاور آنا پڑا جہاں انہوں نے ایک دور کے رشتہ دار کے ہاں قیام کیا ۔انہوں نے عملی زندگی کا آغاز ’’تاج کمپنی ‘‘ سے کیا اسی دوران انہیں دلیپ کمار کی فلم دیکھنے کا اتفاق ہوا اور انہوں نے فنکار بننے کے لئے لاہور کا رخ کیا ۔ رنگیلا پر فنکار بننے کا بھوت یوں سوار ہوا کہ ان کے پاس ٹکٹ خریدنے کے لئے پیسے نہیں تھے لیکن اس کے باوجود وہ ٹرین میں سوار ہو گئے ۔ اس دوران بڑا دلچسپ واقعہ پیش آیا کہ جب ٹکٹ چیکر ان کی طرف بڑھا تو انہوں نے فوراََ نماز کی نیت کر لی ،ٹکٹ چیکر جب دوسری بار آیا اور اس نے ٹکٹ کا مطالبہ کیا تو انہوں نے پاس بیٹھی خاتون کی ٹانگیں دبانا شروع کر دیں اور کہا کہ یہ میری ماں ہے میرا ٹکٹ یہ خریدے گی ۔ رنگیلا کی معصومیت دیکھ کر وہ عورت مسکرائی اور اس نے ٹکٹ چیکر کو کہا کہ ہاں یہ میرا بیٹا ہے اور اس نے رنگیلا کے ٹکٹ کے پیسے دے دئیے ۔لاہور پہنچ کر رنگیلا نے مصوری کا آغاز کیا اور فلموں کے بورڈ بنانے شروع کئے ساتھ ساتھ انہوں نے باڈی بلڈنگ بھی شروع کردی اور پہلوانی بھی ۔انہوں نے کشتی کے کئی مقابلے جیتے لیکن جب پہلی بار ’’بجلی پہلوان ‘‘ نے انہیں شکست دی تو انہوں نے پہلوانی چھوڑ دی ۔رنگیلا کی زندگی سے جڑا ایک اور دلچسپ واقعہ یہ ہے کہ انہوں نے باڈی بلڈنگ کے ایک مقابلے میں حصہ لیا جب وہ سٹیج پر پوزنگ کر رہے تھے تو دیکھنے والے نہ صرف تالیاں بجا رہے تھے بلکہ قہقہے بھی لگا رہے تھے ۔رنگیلا اس بات پر حیران تھے کہ ایسی کیا بات تھی جس پر لوگ قہقہے لگا رہے تھے جب انہیں احسا س ہوا کہ اس کی وجہ ان کی حرکات تھیں تو انہوں نے فوراََ فلم انڈسٹری کا رخ کیا ۔1957ء میں رنگیلا کو پہلی بار فلم ’’جٹی ‘‘ میں کام کرنے کا موقع ملا اور اسی سال انہیں ایک اور فلم ’’داتا‘‘ مل گئی ۔فلم ’’داتا‘‘ 1957میں ہی ریلیز ہو گئی جبکہ فلم ’’جٹی ‘‘ 1958میں ریلیز ہو ئی ۔ رنگیلا کا ابتدائی فلمی کیریئر سخت محنت اور جدوجہد سے بھرپور تھا اور انہوں نے 1957سے 1963تک فلموں میں چھوٹے موٹے کردار ادا کئے ۔1964میں ریلیز ہونے والی فلم ’’گہرا داغ ‘‘ میں پہلی بار رنگیلا کسی نمایاں کردار میں نظر آئے اور اسی سال ریلیز ہونے والی فلم ’’ہتھ جوڑی ‘‘ سے رنگیلا کو بریک تھرو ملا ۔فلم ’’ہتھ جوڑی ‘‘ سے ہی پاکستانی فلم انڈسٹری کو رنگیلا اور منور ظریف کی نایاب جوڑی ملی ۔ رنگیلا نے مقبولیت ملنے کے بعد صرف اداکاری پر ہی اکتفا نہیں کیا بلکہ فلم سے بطور ڈائریکٹر ،پروڈیوسر ، رائیٹر ،نغمہ نگار ،میوزک ڈائریکٹر اور گلوکار بھی اپنے فن کا لوہا منوایا ۔بطور ڈائریکٹر انہوں نے دل اور دنیا ، دیا اور طوفان جیسی کئی فلمیں فلموں بینوں کو پیش کیں ۔ رنگیلا دنیا کے واحد اداکار ہیں جن کے نام پر فلم ’’رنگیلا‘‘ بنائی گئی اس کے علاوہ ہی فلم میں سات کریڈٹ رکھنے کا اعزاز بھی رنگیلا کو ہی حاصل ہے۔رنگیلا کو یہ بھی اعزاز حاصل ہے کہ انہوں بہت سے نئے اداکاروں کو نہ صرف کام کرنے کاموقع دیا بلکہ سٹار بھی بنایا ۔٭٭٭