ادب کی دنیا

اسپیشل فیچر
حلقہئِ اربابِ ذوق،لاہور کا اجلاسشہرِ ادب و ثقافت لاہورکی قدیم ترین ادبی تنظیم’’ حلقہئِ اربابِ ذوق‘‘ کا ہفتہ وار اجلاس ایوانِ اقبالؒ کے زیریں ہال میں منعقد ہوا،جس کی صدارت ڈاکٹر محمد رفیق نے کی جب کہ تنقید کے لیے مضمون شاہد بخاری نے پیش کیا۔علاوہ ازیںاس جلسے میں نوید انجم نے اپنا افسانہ جب کہ ڈاکٹر فخر عباس اور ارسلان احمد نے اپنی شعری تخلیقات پیش کیں،جن پر عامر فراز، ناصر علی،پروفیسر نبیل احمد نبیل ،آفتاب جاویداور در نجف زیبی و دیگر نے سیر حاصل گفت گو کی اور مجموعی طور پر تمام تخلیقات کو اچھی کاوش قرار دیا تاہم نبیل احمد نبیل ؔنے افسانے کے حوالے سے اپنے تخفظات کا اظہار کیا۔ اجلاس میں قریباً تیس کے لگ بھگ شعرا ، اُدبا اور طلبا نے شرکت کی۔حلقہئِ اربابِ ذوق کا اجلاس ہر اتوار کی شام چھ بجے باقاعدگی سے منعقد ہوتا ہے۔نعتیہ محفلِ مشاعرہ اور نعت خوانی کی تقریبادبی و ثقافتی تنظیم’’ سرگی‘‘ انٹر نیشنل اور’’ بابا فریدؒ ادبی فورم‘‘ کے اشتراک سے ربیع الاول کی مناسبت سے نعتیہ مشاعرہ ومحفلِ نعت خوانی کی ایک منفرد تقریب الحمرا ادبی بیٹھک میں منعقد ہوئی۔ اس تقریب کے مہمانِ خصوصی ڈاکٹر اجمل چشتی ، نجیب احمد اور اختر رسول تھے۔ نظامت کے فرایض راجا نیّرنے ادا کیے۔ اس تقریب میں جن شعرا کرام نے اپنا کلام سنایا ،اُن میں سرفراز علی حسین، سلیم طاہر، اعجاز کنور راجا،ڈاکٹر اختر شمار،ڈاکٹر شوذب کاظمی، ناصر بشیر، حسن کاظمی، سرفراز سید، اسلم کمال، عرفان صادق، عمران نقوی، بیرا جی، فرخ زہرا گیلانی، حکیم سلیم اختر، اعجاز فیروز اعجاز و دیگر کے اسمائے شامل ہیں۔اس تقریب میں گلوکارشوکت علی، ترنم ناز، عدیل برکی اور شازیہ عباس نے سرکارِ دو عالمﷺ کے حضور ہدیہ نعت پیش کرنے کی سعادت حاصل کی۔اس تقریب کے منتظم راجا نیّراور شفقت شاہ تھے۔دعوۃ اکیڈمی کے زیر اہتمام کتاب میلے کا انعقاد بین الاقوامی اسلامی یونی ورسٹی، اسلام آباد کے صدر پروفیسر ڈاکٹر احمد یوسف الدریویش نے گزشتہ دنوں دعوۃ اکیڈمی کے زیر اہتمام ربیع الاول تقریبات کے سلسلے میں منعقد کیے گئے چوتھے سالانہ کتاب میلہ کاا فتتاح کیا۔اس موقع پر ڈاکٹر الدریویش نے اعلان کیا کہ آیندہ سال یہ کتاب میلہ بین الاقوامی سطح پر منعقد کیا جائے گا اور اس میں دنیا بھر کے مختلف پبلشرز کو مدعو کیا جائے گا ،جس سے نہ صرف کتاب بینی کو فروغ ملے گا بل کہ مختلف ممالک کے پبلشرز کو ایک دوسرے کے ساتھ باہمی دلچسپی کے اُمور پر تبادلہ خیال کرنے کا موقع بھی ملے گا ۔قبل ازیں یونی ورسٹی کے نائب صدر پروفیسر ڈاکٹر صاحب زادہ ساجد الرحمان نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہا کہ کتاب میلے کے انعقاد کی اس روایت کو مستقبل میں بھی برقرار رکھا جائے گا۔پِلاک میں صوفی ازم پر ایک سیمینار پنجاب انسٹی ٹیوٹ آف لینگوئج، آرٹ اینڈ کلچر(پِلاک) اور اجوکا تھیٹر کے اشتراک سے ’صوفی ازم اور فن و ثقافت‘ کے موضوع پر ایک سیمینار پِلاک لاہورکے ہال میں منعقد ہوا ،جس کی صدارت عکسی مفتی نے کی۔ مقررین میں مشتاق صوفی، راج ولی خٹک، کے۔ ایس ناگپال، شاہد ندیم اور اقبال قیصر شامل تھے۔ اس موقع پرمشتاق صوفی نے کہا کہ تعین کرنا چاہیے کہ کون عوامی صوفیا اور کون وقتی حاکموں کے ساتھ وابستہ ہے۔ عکسی مفتی نے کہا کہ تصوف لوک ریتوں میں ہے۔ کے، ایس ناگپال نے کہا کہ مختلف مذاہب اور اسلام میں صوفی ازم کا پیغام ایک مشترک قدر ہے اور یہ ان مذاہب کو قریب لانے کا موجب بن سکتا ہے۔ پروگرام کی میزبانی ڈائریکٹر پِلاک ڈاکٹر صغرا صدف نے کی۔پنجابی یونین کے زیر اہتمام سیمینار پنجابی یونین کے زیر اہتمام لکھاریوں، شاعروں اورسوجھوانوں کا ایک اکٹھ 7فروری کو الحمرا ہال،لاہور میںمنعقد ہوا،جس کی صدارت فخر زمان نے کی جب کہ نذیر کہوٹ، حسین شاد، اعزاز احمد آذر، صوفیہ بیدار، پروفیسر جمیل احمد پال، ایثاررانا، پروفیسر ڈاکٹرارشد اقبال و دیگر نے خطاب کیا ۔سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے پنجابی یونین کے چیئرمین مدثر اقبال بٹ نے کہا پنجاب کی تقسیم کا مطلب پنجاب کے عظیم صوفی شعرا اور صوفیانہ سلسلہ کو کھونے کے مترادف ہو گاکیوں کہ اس سے یکجہتی کی بات کرنے والے صوفی شاعروں کو دو حصوں میں تقسیم کر دیا جائے گا۔ آخر میںاس حوالے سے ڈاکٹر رشید زئی نے ایک مشترکہ مذمتی قرارداد بھی پیش کی۔شاعرہ شازیہ نورین کے اعزاز میں مشاعرہ ڈاکٹر صغرا صدف نے اٹلی میں مقیم معروف شاعرہ شازیہ نورین کی پاکستان آمد پر اُن کے اعزاز میں ایک مشاعرے کا انعقاد کیا، جس کی صدارت ڈاکٹر محمد اجمل نیازی اور شفیق سلیمی نے کی جب کہ علی اصغر عباس اور ڈاکٹر نذیر چودھری مہمانِ اعزاز تھے۔ مشاعرے میں شریک ہونے والے شعرا کرام میں حسین مجروح، سرفراز سید، اشرف جاوید، سعد اللہ شاہ، راجا نیّر، حسن جاوید، ڈاکٹر ایوب ندیم، ڈاکٹر ضیا الحسن، غافر شہزاد، عرفان صادق، اسلام عظمی، بشیر احمد شاد، مقصود عامر، اعجاز فیروز اعجاز، ایم۔ آر شاہد، حکیم سلیم اختر، حسن عباسی، عدیل برکی، حمیدہ شاہین، ڈاکٹر فوزیہ تبسم، رخسانہ نور، عبد المجید چٹھہ، شاہدہ دلاور شاہ، علی ساحل رضا، حرا رانا، محمود گیلانی، نصیر احمد اور سرفراز انور شامل تھے۔کتاب’’ کیسے کیسے چہرے‘‘ کی رونمائی کل شام الحمرا ،مال روڈ پر منعقد ہو گیسینئر صحافی اور پنجابی کے صاحب ِ طرز شاعر کرامت علی بھٹی کی کتاب ’’ کیسے کیسے چہرے‘‘ حال ہی میں زیورِ طبع سے آراستہ ہو کر منصہ شہود پر جلوہ گر ہوئی ہے۔ اُن کی اس کتاب کی تقریب ِ رونمائی کل شام پانچ بجے ،الحمرا ہال نمبر3،مال روڈ پر منعقد ہو رہی ہے،جس کی صدارت جاوید ہاشمی کریں گے اور مہمانانِ خصوصی میں ڈاکٹر خواجہ محمد زکریا ، ڈاکٹر امجد ثاقب ، سہیل احمد ، سجاد میر ، ارشاد احمد عارف ، پروفیسر ہمایوں احسان ، ڈاکٹر عاصم اللہ بخش ، محمد عامر خاکوانی اور عمران نقوی شامل ہیں ۔ حویلیاں میں ایک ادبی تقریب حویلیاں میں گزشتہ دنوں ایک پُروقار ادبی تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس کا بنیادی مقصد دو کتب کی تقریبِ رونمائی تھا، جن میں سے ایک نوجوان شاعر کاشفؔ بٹ کا شعری مجموعہ ’’خدا بانٹ لیا ہے‘‘ تھی اور دوسری کتاب ’’ثقافتِ ہزارہ اور اس کا تاریخی پسِ منظر‘‘ معروف شاعر و محقق محمد بشیر رانجھا کی تحقیق پہ مشتمل تھی، جسے ہزارہ چیئر ہزارہ یونی ورسٹی کے زیر اہتمام شایع کیا گیا ہے۔ تقریب کی نظامت افسانہ نویس ساجد خان نے کی ،اس تقریب کے مہمانِ خصوصی کرنل (ر) سید مقبول حسین تھے جبکہ اسد بیگ، محترمہ فرزانہ جاناں اورپروفیسر محمد زمان مضطر مہمانانِ اعزاز کی حیثیت سے شریکِ محفل تھے۔٭…٭…٭